چوہدری شوگر ملز کیس:نیب کا ریفررنس حتمی مراحل میں

 چوہدری شوگر ملز کیس:نیب کا ریفررنس حتمی مراحل میں

ریفررنس کو منظوری کے لیے رواں ماہ ہیڈکواٹرزبجھوادیا جائے گا. نیب ذرائع


نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف ریفررنس تیار کرلیا ہے جسے رواں ماہ منظوری کے لیے قومی احتساب بیورو ہیڈکواٹرزبجھوادیا جائے گا. تفصیلات کے مطابق نیب لاہور کی جانب سے چوہدری شوگر ملز ریفرنس کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف، حسین، مریم، شہباز سمیت 13 ملزمان کو اس ریفرنس میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ 50 گواہان اس ریفرنس میں شامل ہو سکتے ہیں.
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز کے اکاﺅنٹس میں بیرون ملک سے رقوم آتی تھیں، ملز میں 1992 میں نواز شریف کو غیر ملکی کمپنی نے 1 کروڑ 55 لاکھ فراہم کیے، تاہم ان سوالات کے جواب معلوم نہیں ہو سکے ہیں کہ غیر ملکی کمپنی نے پیسے کیوں منتقل کیے تھے، اور کمپنی مالک کون تھا. چوہدری شوگر ملز میں 2001 سے 2017 کے درمیان بھاری سرمایہ کاری آئی تھی، غیر ملکیوں کو چوہدری شوگر ملز میں لاکھوں کے حصص دیے گئے، وہی حصص مریم، حسین اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے.
ذرائع نے بتایاکہ کمپنی پر سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کا نام بطور پراکسی استعمال کرنے کا الزام ہے، جبکہ شریف خاندان پر سرمایہ کاری کے لیے استعمال رقم قانونی نہ ہونے کا الزام ہے نیب کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ایک کروڑ 11 لاکھ کے شیئرز غیر ملکی شخص نصیر عبداللہ کو منتقل کیے گئے تھے نیب کا کہنا ہے کہ چوہدری شوگر ملز ریفرنس میں اہم دستاویزی ثبوت بھی شامل کیے جا رہے ہیں.
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران جنوری 2018 میں مالی امور کی نگرانی کرنے والے شعبے نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت چوہدری شوگر ملز کی بھاری مشتبہ ٹرانزیکشنز کے حوالے سے نیب کو آگاہ کیا تھا بعدازاں اکتوبر 2018 میں نیب کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہل خانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکت دار ہیں.
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے اس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کمپنی میں بھاری سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کا نام اس لیے بطور پراکسی استعمال کیا گیا کیوں کہ شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جانے والی رقم قانونی نہیں تھی.
جس پر 31 جولائی کو تفتیش کے لیے نیب کے طلب کرنے پر وہ پیش ہوئیں تھیں اور چوہدری شوگر ملز کی مشتبہ ٹرانزیکشنز کے سلسلے میں 45 منٹ تک نیب ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا رپورٹ کے مطابق یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے اور مریم نواز نوٹس میں بھجوائے سوالوں کے علاوہ کسی سوال کا جواب نہیں دے سکی تھیں.

Comments

Popular posts from this blog

آلو‘ٹماٹر‘پیاز سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

یورپ جانے کے سہانے خواب 5 پاکستانی نوجوانوں کی جان لے گئے

میری زندگی کی بڑی خوشی ، میں نے شادی نہیں کی، شیخ رشید