اللہ اکبر، اللہ اکبر! آرمینیا کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کروانے کے بعد آذربائیجان کے فوجیوں کا اذان دے کر فتح کا اعلان

 اللہ اکبر، اللہ اکبر! آرمینیا کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کروانے کے بعد آذربائیجان کے فوجیوں کا اذان دے کر فتح کا اعلان

آذری فوج کی جانب سے نگورنو کاراباخ کے علاقے میں مسلسل پیش قدمی کا سلسلہ جاری، آرمینیا کی فوج بھاری جانی و مالی نقصان کے بعد کئی محاذ چھوڑ کر فرار ہو چکی


اللہ اکبر، اللہ اکبر! آرمینیا کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کروانے کے بعد آذربائیجان کے فوجیوں کا اذان دے کر فتح کا اعلان، آذری فوج کی جانب سے نگورنو کاراباخ کے علاقے میں مسلسل پیش قدمی کا سلسلہ جاری، آرمینیا کی فوج بھاری جانی و مالی نقصان کے بعد کئی محاذ چھوڑ کر فرار ہو چکی۔ تفصیلات کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جاری جنگ ہر گزرتے دن کیساتھ مزید شدت اختیار کرنے لگی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دونوں حریف ہمسایہ ممالک کی فورسز کے مابین مزید شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران نگورنو کاراباخ کے اطراف کو بھی کافی زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ ان جھڑپوں کے دوران آذری دستوں کی طرف سے نگورنو کاراباخ کے مرکزی شہر سٹیپاناکیرٹ پر بھی نئے حملے کیے گئے ہیں۔
جبکہ اب دوبارہ سے شروع ہونے والی جنگ کو کئی برس کے دوران چھڑنے والی سب سے زیادہ شدت والی جنگ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس جنگ کے دوران دہائیوں بعد پہلی مرتبہ آذربائیجان کی فوج نگورنو کاراباخ کے کچھ مقبوضہ علاقوں کو آزاد کروانے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ جبکہ آذربائیجان نے جنگ بندی کے مطالبات پر واضح کیا ہے کہ یہ جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک نگورنو کاراباخ کو آزاد نہیں کروا لیتے۔
دوسری جانب آذربائیجان کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اب تک آرمینیا کے 2 ہزار سے زائد فوجی غیر فعال، 130 ٹینکس، بکتر بند گاڑیاں، 200 سے زائد بھاری ہتھیار اور میزائل سسٹم تباہ کر ڈالے ہیں۔
جبکہ آرمینیائی فوج نے بھی آذربائیجان کی شہری آبادی پر میزائل داغے ہیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری جاں بحق ہوئے۔ واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ آذربائیجان کا علاقہ ہے جس پر آرمینیا نے مقامی قبائل کیساتھ مل کر 90 کی دہائی میں قبضہ کر لیا تھا۔ نگورنو کاراباخ کے کنٹرول کے حصول کیلئے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان گزشتہ 3 دہائیوں کے درمیان کئی خونریز جنگیں ہو چکی ہیں۔
جبکہ اب دوبارہ سے شروع ہونے والی جنگ کو کئی برس کے دوران چھڑنے والی سب سے زیادہ شدت والی جنگ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس جنگ کے دوران دہائیوں بعد پہلی مرتبہ آذربائیجان کی فوج نگورنو کاراباخ کے کچھ مقبوضہ علاقوں کو آزاد کروانے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ جبکہ آذربائیجان نے جنگ بندی کے مطالبات پر واضح کیا ہے کہ یہ جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک نگورنو کاراباخ کو آزاد نہیں کروا لیتے۔

Comments

Popular posts from this blog

آلو‘ٹماٹر‘پیاز سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

یورپ جانے کے سہانے خواب 5 پاکستانی نوجوانوں کی جان لے گئے

میری زندگی کی بڑی خوشی ، میں نے شادی نہیں کی، شیخ رشید