آلو‘ٹماٹر‘پیاز سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

 آلو‘ٹماٹر‘پیاز سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

ادرک کی قیمت میں بھی اضافہ‘عوام کو حکومتی دعوﺅں کے باوجود ریلیف نہ مل سکا


 درآمد شدہ سبزیوں کی آمد سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا کیونکہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں 150-160 روپے فی کلو اور 50-60 روپے فی کلو سے بالترتیب 200 روپے فی کلو اور 80 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں. رپورٹ کے مطابق صارفین پہلے سے ہی درآمدی ادرک کے لیے 600 روپے فی کلو ادا کر رہے ہیں جبکہ کچھ خوردہ فروش اس کو بہترین معیار کا قرار دیتے ہوئے 700 روپے فی کلو کا مطالبہ کر رہے ہیں.
خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایرانی ٹماٹر اور پیاز جبکہ افغان پیاز کی آمد موخر ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پیاز اور ٹماٹر دونوں کی بلوچستان کی فصلیں اب تک ناکافی ثابت ہو چکی ہیں جس سے ایران اور افغانستان سے ان اشیا کی درآمد کی راہ ہموار ہو گی. کمشنر کراچی کے ٹماٹر اور پیاز کے پرچون نرخ بھی یکم اکتوبر کو بالترتیب 93 اور 43 روپے فی کلو سے بڑھ کر 168 اور 73 روپے کردیے گئے ہیں، یکم ستمبر تک دونوں سبزیوں کے سرکاری ریٹیل نرخ 58 اور 41 روپے تھے.
صارفین کا خیال ہے کہ انہیں قیمتوں میں کسی ریلیف کی توقع نہیں کیونکہ ریگولیٹرز قیمتوں میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں اور یہ نہیں دیکھ رہے کہ قیمتوں کے نرخ مصنوعی بنیادوں پر بڑھائے جا رہے ہیں یا طلب اور رسد کے درمیان خلا موجود ہے. مقامی سطح پر موجود اشیا کے مقابلے میں درآمد شدہ ٹماٹر اور پیاز کا معیار ذائقے، رنگ اور مجموعی طور پر ظاہری شکل سے مختلف ہے لوگوں کو اپنی ضرورت کے مطابق ٹماٹر کی خریداری کو محدود کرتے دیکھا گیا ہے کیونکہ بہت سے لوگ 200 روپے فی کلو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے.
تاہم بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایران سے درآمد کیے جانے کے باوجود صارفین نے نومبر 2019 میں ٹماٹر کے لیے 400 روپے فی کلو قیمت ادا کی تھی فلاحی انجمن تھوک سبزی منڈی کے صدر حاجی شاہجہاں نے کہا کہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بھی اسی قیمت کے ساتھ لاہور میں بڑھ گئیں ہیں جیسے کراچی میں بڑھی ہیں. انہوں نے کہا کہ قیمتیں دباومیں رہ سکتی ہیں کیونکہ سندھ کی پیاز کی فصل اکتوبر کے آخر میں آنا شروع ہوجائے گی اور نومبر اور دسمبر میں عروج پر پہنچ جائے گی جبکہ سندھ کے مختلف علاقوں سے ٹماٹر کی فصل اکتوبر کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوگی.
دریں اثنا اسلام آباد میں قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے ٹماٹر، آلو، پیاز کی قیمتوں میں غیر معمولی تغیر کی وجوہات کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری اشیا جیسے گندم، چینی اور مرغی کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا اسپیشل سیکرٹری محسن مشتاق چھنہ کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا جس میں صوبائی حکومتوں اور مختلف ڈویژنز کے نمائندوں نے شرکت کی اجلاس میں بتایا گیا کہ ستمبر تا اکتوبر کے دوران تباہ کن اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا، اس کی وجہ غیر معمولی بارش تھی جس نے مقامی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا.
نومبر کے بعد قیمتوں میں اضافے میں استحکام آنے کا امکان ہے جب مقامی پیداوار بازاروں میں دستیاب ہوگی، یہ امر باعث تشویش ہے کہ اشیائے ضروریات کی تھوک اور خوردہ قیمتوں میں فرق صوبوں کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتا جارہا ہے. وزارت فوڈ سیکیورٹی کے نمائندے نے بتایا کہ نجی شعبے سے 4 لاکھ 33 ہزار ٹن گندم لے جانے والے 7جہازوں کو وطن پہنچایا گیا ہے جبکہ ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان کو 16 لاکھ 50 ہزار ٹن درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے، ٹی سی پی نے اب تک 3 لاکھ 30 ہزار ٹن کا بندوبست کیا ہے اور توقع ہے کہ اکتوبر تک چار بحری جہاز اور جنوری 2021 تک مزید دو جہاز میں پہنچ جائے گی.
وزارت صنعت و پیداوار کے عہدیدار نے بتایا کہ ٹی سی پی ایک لاکھ 51 ہزار ٹن سے زائد چینی درآمد کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ نجی ڈیلروں کا 4 لاکھ 45 ہزار ٹن کا اسٹاک 4 نومبر تک دستیاب ہو گا جبکہ سندھ کین کمشنر نے چینی کا مجموعی اسٹاک 5لاکھ 65ہزار ٹن بتایا جو 9 نومبر تک دستیاب ہو گا. حکومت پنجاب کے نمائندے نے بتایا کہ گنے کی کرشنگ نومبر کے پہلے ہفتے میں شروع کردی جائے گی، حکومت پنجاب نے گنے کو بروقت پیسنے میں تیزی لانے کے لیے قانون سازی کے ذریعے بھاری جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ سندھ کے ایک عہدیدار نے یہ بھی بتایا ہے کہ نومبر کے وسط تک کرشنگ شروع ہو جائے گی‘نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ چوکس رہیں اور قیمتوں پر سختی کے نفاذ کے ذریعے ٹماٹر، آلو، گندم اور چینی وغیرہ کی ضروری اشیا کی قیمتوں پر قابو پا لیں.
اس بات پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے کہ اشیائے ضروریات کی تھوک اور خوردہ قیمتوں کے مابین تفریق کو کم کیا جائے جو افراط زر کا باعث بنتا ہے، کمیٹی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بنیادی فصلوں میں ناجائز منافع کو روکنے کے لیے اصلاحاتی اقدامات اٹھائیں.

Comments

Popular posts from this blog

یورپ جانے کے سہانے خواب 5 پاکستانی نوجوانوں کی جان لے گئے

میری زندگی کی بڑی خوشی ، میں نے شادی نہیں کی، شیخ رشید