آرمی چیف کی ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہیے تھی، شاہد خاقان عباسی

 آرمی چیف کی ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہیے تھی، شاہد خاقان عباسی

آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے حوالے سے پارٹی میں بے انتہاہ مخالفت موجود تھی لیکن ہم نے ملکی مفاد میں فیصلہ کیا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی


سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ہمارا آج بھی اصولی موقف ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہئیے تھی۔اینکر کے سوال پر انہوں نے مزید کہا کہ ہم شروع سے اصول پر قائم ہیں،الیکشن میں دھاندلی ہوئی، یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سیلیکٹڈ ہے،لیکن ہم پارلیمان میں آئے تاکہ جمہوری عمل چلتا رہے۔
ہمارے پانچ سالہ دور میں کرپشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آ سکا۔اس کے باوجود ہم نے کوشش کی کہ ملک چل سکے۔ہم نے حکومت کو وہاں بھی سپورٹ کیا جہاں پر نہیں کرنا چاہئیے تھا۔ایکسٹینشن کے معاملے پر پارٹی میں مختلف آراء تھی،کچھ لوگ اس کے حق میں تھے جب کہ کچھ لوگ مخالفت کر رہے تھے۔جماعت کے اندر اس معاملے پر اختلاف پایا جاتا تھا لیکن ایک فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ پارلیمان فیصلہ کرے۔
https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1312770480542298114?s=19
۔ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہے کہ ن لیگی رہنماؤں کا آرمی چیف سے ملنا نارمل بات ہے، آرمی چیف سے ملنا کوئی سیاست نہیں ہوتی، ایوب کے دور سے آرمی چیفس سے ملنے جاتا رہا ہوں، آرمی چیف پاکستان کے شہری ہیں، شہریوں کا ملنے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ آرمی چیف سے ملاقاتیں ہوں یا نہ ہوں، ان کا سیاسی بھونچال سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم سب اس ملک کے شہری ہیں، اگر آپ مجھ سے اور میں آپ سے ملنا چاہوں تو مل لیں گے۔ ن لیگی رہنماؤں کا آرمی چیف سے ملنا نارمل بات ہے۔ میرے علم میں ملاقاتیں نہیں تھیں، میں کوئی مانیٹر نہیں لگا ہوا کہ کون کس سے مل رہا ہے، ہم سب آزاد شہری ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

آلو‘ٹماٹر‘پیاز سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

یورپ جانے کے سہانے خواب 5 پاکستانی نوجوانوں کی جان لے گئے

میری زندگی کی بڑی خوشی ، میں نے شادی نہیں کی، شیخ رشید